جس میں کثیر تعداد میں مرد وخواتین نے شرکت کی، مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔جس میں پاراچنار میں سات روز سے جاری خونریز جنگ کے خلاف نعرے درج تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ سبطین حسینی نے کہا کہ کرم میں 2007ء سے مسلسل قتل عام ہو رہا ہے ایک گولی چلنے سے دوسرے گولی چلنے کے وقفے کو امن کہتے ہیں، اس وقت پاراچنار کے راستے بند ہیں، ادویات اور اشیاء خوردونوش کی شدید کمی ہے، لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، حکومت کو چاہیئے کہ دیرپا امن کے لئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے۔
اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ اقبال بہشتی نے کہا کہ پاراچنار ہمیشہ دشمن کی نظر میں رہا ہے، معمولی سے تنازعہ پر سینکڑوں معصوم جانیں ضائع ہوتی ہیں، اس کا فائدہ کس کو ہو رہا ہے، کب تک یہ خون کی ہولی کھیلی جاتی رہے گی، ریاستی رٹ کے لیے یہ سب بہت بڑا چیلنج ہے، ضلع کرم کے شیعہ سنی عوام کبھی بھی لڑائی نہیں چاہتے، حکومت کو عوام کی رائے کا احترام کرنا چاہیئے اور فی الفور اور مستقل بنیادوں پر جنگ بندی کو یقینی بنانے میں عملی کردار ادا کرنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ